ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ سائبر کرائم میں لوگ ڈیپوٹیشن اور کنٹریکٹ پر آتے ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں، آپ یہ باتیں بتا رہے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں مہلت دی جائے، ہم ٹھیک کریں گے، اس کیس کو مثالی بنائیں گے۔
چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکومت کے وکیل کو ہدایت کی آپ روسٹرم پر سائیڈ پر ہو جائیں۔
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ اس کیس کو کب تک منتقی انجام تک پہنچائیں گے؟
ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کرنے والی کمیٹی کی تعداد بھی بڑھا رہا ہوں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیا کہ فرانزک رپورٹ ایک ہفتے میں کورٹ میں پیش کی جائے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار نہ ہونے والے ملزمان کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی۔
بعد ازاں عدالت نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب کر لیے، عدالت نے ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔